سہ نعتیہ: سانسیں لیتے ہیں درِ آقاؐ پہ رشحاتِ قلم- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)

آسماں پر دیکھتا رہتا ہوں میقاتِ قلم
سچ کہوں لاکھوں کروڑوں ہیں مقاماتِ قلم

اُس نے بخشا ہے اِسے مدحت نگاری کا شعور
شعر کے دامن میں ہیں کیا کیا خیالاتِ قلم

خوشبوئیں جا کر درِ اقدس پہ کرتی ہیں سلام
پھول اور کلیوں کا مسکن ہے مضافاتِ قلم

میں بھی رہتا ہوں مدینے کے خس و خاشاک میں
کس قدر مجھ پر برستی ہیں عنایاتِ قلم

ہر تخیل کے پرندے کی زباں پر ہے درود
آپؐ کے انوار سے روشن ہیں آیاتِ قلم

اے خدا! میں ہوں مقلّد حضرتِ حسانؓ کا
رات دن قلبِ مصّوَر پر ہو برساتِ قلم

میں کتابِ عشق کی ابجد سے بھی واقف نہیں
کب اٹھے ہیں عمر بھر مجھ سے حجاباتِ قلم

آگہی کے نور سے معمور ہے ارضِ ہنر
علم و دانش کے ہیں سب اوراق ثمراتِ قلم

استعارے بھی انوکھے، نعت پارے بھی الگ
کیا نرالی، خوبصورت ہیں علاماتِ قلم

مطمئن ہوں میں ریاضِؔ خوشنوا اِس بات پر
قابلِ تقلید ہیں میری روایاتِ قلم

*

قریۂ افکارِ نو میں ہیں محلاتِ قلم
خواب میں مجھ کو ملے ہیں کچھ اشاراتِ قلم

مختصر ہے میرے اعمالِ وفا کا دائرہ
میری بخشش کا وسیلہ ہیں مناجاتِ قلم

ہجر کی رودادِ غم مجھ سے بیاں ہوتی نہیں
لب بہ لب پھیلی ہوئی ہیں سب حکایاتِ قلم

میں ستایش کے حروفِ نو تلاشوں اِس لئے
حشر تک اربابِ فن لکھیں مقالاتِ قلم

روزِ اوّل سے ہے جاری سلسلہ توصیف کا
حرفِ حق کے ہیں امانت دار لمحاتِ قلم

اے خدا! خاکِ عرب سے رابطہ ہو دائمی
خیمۂ عشقِ نبیؐ میں ہیں مفاداتِ قلم

مدحتِ خیرالبشرؐ کے پھول مہکے ہیں ہزار
قصرِ دل میں دلنشیں اتری ہے باراتِ قلم

میرے اشکوں میں ہے عکسِ گنبدِ میرِ اممؐ
چشمِ تر میں اَن گنت روشن ہیں شذراتِ قلم

منتظر ہے سیدیؐ چشمِ کرم کی آج بھی
آپؐ کے در پر کھڑی ہے میری اوقاتِ قلم

دشمنِ دیں سے مسلسل جنگ جاری ہے ریاضؔ
حشر تک روشن رہے گی شامِ غزواتِ قلم

*

نعت کے دامن میں ہیں ارض و سماواتِ قلم
عشق کے ابواب ہیں تاباں مقالاتِ قلم

ہر مصلّے پر دعاؤں کے ہوں ٹھہراتا ہجوم
لفظِ کُن ہی سے بنی ہیں سب اماراتِ قلم

یہ تو اسمِ سرورِ کونینؐ کا فیضان ہے
کب مرے شہرِ سخن میں ہیں کمالاتِ قلم

خلدِ طیبہ کی ہوا سے پوچھ لیتا ہوں جواب
ذہن میں محفوظ رکھتا ہوں سوالاتِ قلم

اُنؐ کے در کو چومتی رہتی ہے لفظوں کی دھنک
سانس لیتے ہیں درِ آقاؐ پہ رشحاتِ قلم

جھوم اٹھتی ہے فضا میں سرخ پھولوں کی قطار
تارِ دل کو چھیڑتے رہتے ہیں نغماتِ قلم

روشنی کی فصل کاٹیں گی مری نسلیں تمام
کس قدر حاصل مجھے بھی ہیں مراعاتِ قلم

حشر کے دن بھی سجے شامِ درودِ مصطفیٰؐ
حشر کے دن بھی رہیں جاری حساباتِ قلم

حاضرِ دربار ہونے کا شرف پاؤں گا میں
مستند ہوں گی یقینا سب بشاراتِ قلم

اوڑھنی سر پر لئے آدابِ طیبہ کی ریاضؔ
بھیک لینے آئی ہیں میری فتوحاتِ قلم