عشقِ نبیؐ کے بال ہما میں ہوں معتکف- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
دامانِ التجائے انا میں ہوں معتکف
شہرِ قلم کے غارِ حرا میں ہوں معتکف
موسم تمام تر ہیں درود و سلام کے
خلدِ نبیؐ کی آب و ہوا میں ہوں معتکف
خِلعت ملی ہے اطلس و کمخواب کی مجھے
ریشم سی نرم نرم فضا میں ہوں معتکف
شاداب ساعتیں مری انگلی کو تھام لیں
طیبہ نگر کی شامِ دعا میں ہوں معتکف
صبحِ ازل سے شامِ ابد تک نفس نفس
عشقِ نبیؐ کے بالِ ہما میں ہوں معتکف
اسمِ نبیؐ کو چومتا رہتا ہوں رات دن
گویا حصارِ ارض و سما میں ہوں معتکف
صد شکر ایک لمحہ بھی غافل نہیں رہا
پہلے ہی دن سے بابِ وفا میں ہوں معتکف
ہر چاند رات میری شریکِ سفر رہی
تاروں کی دلنشین ضیا میں ہوں معتکف
پڑھ کر سلام شاعرِ خیر الانامؐ کا
ایسے لگا کلامِ رضاؒ میں ہوں معتکف
ہر نعت گو کے شہرِ سخن میں مقیم ہوں
ہر نعت خواں کے لب کی صدا میں ہوں معتکف
جلتا رہا ہوں زندہ مسائل کی آگ میں
آقا حضورؐ، کرب و بلا میں ہوں معتکف
یارب! امیرِ شہر کی قربت سے دور رکھ
کچلے ہوئے بشر کی نوا میں ہوں معتکف
مولا! کرم ہو سرورِ کونینؐ کے طفیل
زخموں سے چُور، خاکِ شفا میں ہوں معتکف
مجھ پر ریاضؔ آخرِ شب منکشف ہوا
جنت کی خوشگوار فضا میں ہوں معتکف