ساحلِ امید پر ہے نا خدا کا سہ بکف- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
ارضِ جاں، ارضِ ہنر، ارضِ دعا کاسہ بکف
آپؐ کے قدموں میں ہے میری انا کاسہ بکف
آپؐ کے دربارِ اقدس میں کئی صدیوں سے ہیں
چاند، تارے، کہکشاں، یامصطفیٰؐ! کاسہ بکف
عکس سارے دھند میں لپٹے ہوئے ہیں، یانبی!ؐ
بھیک لینے آیا ہے ہر آئنہ کاسہ بکف
تیز آندھی میں بھی سرکارِ دو عالمؐ کے طفیل
جلتے رہتے ہیں چراغِ التجا کاسہ بکف
بعدِ محشر بھی رہے پیشِ نظر اُنؐ کی گلی
مَیں مدینے میں رہوں، میرے خدا، کاسہ بکف
میرے دامانِ طلب میں اے خدائے روز و شب!
حشر تک چلتی رہے ٹھنڈی ہوا کاسہ بکف
اِس کو موجیں راستہ دیتی نہیں، یاسیّدیؐ
ساحلِ امید پر ہے ناخدا کاسہ بکف
حکم ہو دل کھول کر برسے زمینوں پر حضورؐ
منتظر ہے اذن کی کالی گھٹا کاسہ بکف
اس کی سانسوں میں سکونِ قلب کا موسم کھُلے
امن کی ہے ملتجی گھر کی فضا کاسہ بکف
تا ابد میرے قلم کو بھی ملے اذنِ ثنا
تا ابد در پر رہے کلکِ رضاؒ کاسہ بکف
کون رکھے گا بھرم میری غریبی کا، حضورؐ
کس کے در پر جائے گی میری صدا کاسہ بکف
ہر بیاضِ نعت میں میری طلب ہے لب کشا
ہر ورق پر ہے قلم کی التجا کاسہ بکف
فاختائیں زخم کھا کھا کر گریں کب تک، حضورؐ
عَصرِ نو کی آج بھی ہے کربلا، کاسہ بکف
اُنؐ کے سر پر تُو نے رکھا ہے کلاہِ افتخار
مَیں رہوں آقاؐ کے در پر اے خدا! کاسہ بکف
ہر خزانے کی عطا کیں کنجیاں سرکارؐ کو
اس لیے ہے قریے قریے کی فضا کاسہ بکف
میرے مشکیزوں میں بھی آبِ شفا، آبِ خنک
میرے تشنہ لب پہ ہے حرفِ دعا کاسہ بکف
جل رہا ہے شہرِ طیبہ کی فضاؤں میں، حضورؐ
میری چشمِ تر میں مٹی کا دیا کاسہ بکف
آپؐ کے نقشِ کفِ پا سے ہوا ہے سرفراز
منتظر تھا آپؐ کا غارِ حرا، کاسہ بکف
ساتھ لایا ہوں دعاؤں، التجاؤں کا ہجوم
کب سے ہے دامن بچھائے بے نوا کاسہ بکف
عمر بھر چنتا رہے وصفِ پیمبرؐ کے گلاب
دستِ شاعر میں رہے بالِ ہما کاسہ بکف
میرے بچوں کو بھی دی خِلعت غلامی کی ریاضؔ
گھر کا گھر آقاؐ کے در پر ہے ملا کاسہ بکف
آپؐ کے در پر ریاضؔ خستہ جاں کی، یانبیؐ!
آبدیدہ ہے نوائے بے نوا کاسہ بکف