خبر کرنا میری سرکار کو میری عدالت کی- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
تجلّی ہی تجلّی ہر افق پر ہے شریعت کی
نبیؐ کے ہر عمل میں روشنی ہے علم و حکمت کی
ثنائے مصطفیؐ کے پھول ہر موسم میں کھلتے ہیں
مری بستی میں چلتی ہیں ہوائیں نور و نکہت کی
حروفِ آرزو رکھتے ہیں ہاتھوں پر دیے روشن
علامت ہے مری کلکِ ثنا حسنِ بلاغت کی
مَیں زنجیرِ غلامی کے ہر اک حلقے میں رہتا ہوں
عطا ہوگی مجھے خِلعت سرِ محشر شفاعت کی
ہواؤ! گر مدینے میں مقدّر تم کو لے جائے
خبر کرنا مری سرکارؐ کو میری علالت کی
اِسے اعزاز حاصل ہے نبیؐ کی نعت لکھنے کا
ملے اترن مدینے میں قلم کو شہرِ مدحت کی
بصارت کے دیے روشن رہیں طاقِ دل و جاں میں
رہے یارب! سلامت روشنی چشمِ بصیرت کی
نگاہِ مصطفیؐ مجھ کو کبھی گرنے نہیں دے گی
سہارا دے گی میرے جسم کو دیوار رحمت کی
اُنہیؐ کی رہنمائی میں سفر صدیوں کا جاری ہے
ازل سے روشنی ہے رہگذاروں میں قیادت کی
کہاں مَیں اور کہاں خلدِ نبیؐ کا موسمِ دلکش
چمن میں حیرتیں ہی حیرتیں ہیں چشمِ حیرت کی
غلاموں کے بھی احوالِ پریشاں کا مداوا ہو
کہاں تک خاک چھانیں امّتی قعرِ مذلّت کی
چٹانیں کبر و نخوت کی گریں سب ٹوٹ کر میری
کبھی تدفین ہو آقاؐ مری شام رعونت کی
نہیں معلوم اتنا بھی ہمارے رہنماؤں کو
ڈبو دی تھیں کہاں سب کشتیاں مجبور امت کی
خدا کے بعد اُنؐ کا نام ہے مذکور قرآں میں
مقرر حد نہیں کوئی رکھی اُس نے محبت کی
ریاضؔ اُنؐ کے نقوشِ پا تلاشیں تو سہی ہم بھی
تصوّر میں بنا لائیں وہی تصویر ہجرت کی