خدا کی رحمتیں شامل ہیں بارانِ مدینہ میں- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
گلِ مدحت کھِلیں یارب! گلستانِ مدینہ میں
قلم پر وجد ہو طاری قلمدانِ مدینہ میں
کسی بھی شام کے سائے یہاں گہرے نہیں ہوتے
یدِ بیضا کروڑوں ہیں گریبانِ مدینہ میں
کھچے آتے ہیں قدموں میں علومِ نو سند لینے
خیال و فکر حیراں ہیں دبستانِ مدینہ میں
یہاں تو پتھروں کے دل دھڑکنے سے نہیں غافل
عطاؤں کی گھٹا برسی ہے دامانِ مدینہ میں
ہوائیں پھول برسائیں در و دیوارِ طیبہ پر
چراغِ نعت جل اٹھیں شبستانِ مدینہ میں
عجب اک کیف کا عالم مدینے کے سفر میں تھا
عجب وارفتگی دیکھی رفیقانِ مدینہ میں
جہالت کی شب ماتم سمیٹے بال و پر اپنے
نئے دن کا نیا سورج ہے ایوانِ مدینہ میں
کھجوروں اور زم زم کے علاوہ میرے ہمراہی!
دمِ رخصت کے آنسو بھی ہیں سامانِ مدینہ میں
حدودِ شہرِ طیبہ میں کھُلے ہیں امن کے پرچم
سکونِ قلب کی دولت ہے ارمانِ مدینہ میں
پرندے پیاس کے مارے ہوئے جائیں کہاں آقاؐ
کرم کی آبجو بہتی ہے دامانِ مدینہ میں
کبھی رحمت کا دروازہ مقفّل ہو نہیں سکتا
کھڑے ہیں آپؐ کے سائل خیابانِ مدینہ میں
غلامانِ پیمبرؐ کا ٹھکانہ اُنؐ کی چوکھٹ ہے
اقامے بانٹ دو فوراً خلیفانِ مدینہ میں
ریاضؔ اپنی زمیں بنجر کئی صدیوں سے پیاسی تھی
خدا کی رحمتیں شامل ہیں بارانِ مدینہ میں