کروں گا روزِ محشر کس طرح میں سامنا اُن ؐ کا- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
خدائے مصطفیٰؐ کے وہ، خدائے مصطفیٰؐ، اُنؐ کا
عطا کے بادلوں میں آستانہ ہے گھِرا اُنؐ کا
قلم کی خوش نصیبی پر بڑا ہی رشک آتا ہے
کبھی قرآن لکھتا ہے، کبھی بابِ ثنا اُنؐ کا
درودوں کی اٹھا کر مشعلیں شامِ محبت میں
کتابِ عشق میں اسمِ گرامی ہے لکھا اُنؐ کا
فرشتوں کے مقامِ انتہا سے بھی بہت آگے
ملا چشمِ بصیرت کو جمالِ نقشِ پا اُنؐ کا
یہ سارے ضابطے اُنؐ کے، یہ سارے رابطے اُنؐ کے
زمین و آسماں کا خالق و مالک خدا اُنؐ کا
مرے رستے کے پتھر بن گئے ہیں پھول کی خوشبو
تصور میں بھی جب اسمِ معطر ہے لیا اُنؐ کا
خدا کے بعد اُنؐ کا نام روشن ہے ستاروں میں
خدا کے بعد ہر محفل میں چرچا ہے ہوا اُنؐ کا
دعائیں لے کے لوٹی ہیں قبولیت کی دستاریں
بہت ہی مختلف ہوتا ہے اسلوبِ دعا اُنؐ کا
ملائک حاضرِ خدمت مواجھے کی فضا میں ہیں
ہے مصروفِ ثنا در پر غلامِ خوشنوا اُنؐ کا
بیاضِ نعت کھولی آخرِ شب التجاؤں نے
گلابِ سرخ کشتِ آرزو میں ہے کھِلا اُنؐ کا
مری نادانیوں سے بے خبر کب ہیں مرے آقاؐ
کروں گا روزِ محشر کس طرح میں سامنا اُنؐ کا
خدا کے گھر کی جانب چہرۂ اقدس رہا روشن
ازل سے مرکز و محور رہا غارِ حرا اُنؐ کا
یہ اخبارِ ثنائے مصطفیٰؐ میں لکھ دیا کس نے
قلم اُنؐ کا، ورق اُنؐ کا، ریاضِ خوشنوا اُنؐ کا