تحلیل فضا میں ہو گا دھواں، اﷲ کرم فرمائے گا- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
دل چھوٹا نہ کر، اے میرے گماں، اﷲ کرم فرمائے گا
سجدے میں رہیں لب، پھول، زباں، اﷲ کرم فرمائے گا
افسردہ ہیں آنکھوں میں آنسو، پژمردہ صبائ، کلیاں، شبنم
قرطاس و قلم ہیں نوحہ کناں، اﷲ کرم فرمائے گا
خوشبو کو ملے گا اذنِ سفر، مہکے گی سخن کی راہ گذر
تحلیل فضا میں ہو گا دھواں، اﷲ کرم فرمائے گا
دکھ درد کی چادر اوڑھے ہوئے، پھرتی ہے ہوا، روتی ہے گھٹا
ہر شام چراغاں ہو گا میاں، اﷲ کرم فرمائے گا
محرابِ یقیں میں سجدوں کی برسات کا موسم اترے گا
دریاؤں میں ہو گا آبِ رواں، اﷲ کرم فرمائے گا
سچ بولوں گا، سچ لکھوں گا، اخبار کے زندہ کالم میں
ہر لب پہ کھِلے گا حرفِ اذاں، اﷲ کرم فرمائے گا
تخلیق اندھیرے کرتے ہو اور دور سویرے کرتے ہو
ہر راہ کے توڑو سنگِ گراں، اﷲ کرم فرمائے گا
مسمار تُو کر ہر قصرِ اَنا، افکار کے ہر اک قریے میں
آباد ہے کب سے شہرِ بتاں، اﷲ کرم فرمائے گا
اندر کے کبھی سورج کو اُگا، اندر کا کبھی مہتاب جلا
مٹ جائے گا شب کا نام و نشاں، اﷲ کرم فرمائے گا