حرفِ ثنا، چراغ، قلم زر نگار ہوں- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
شام و سحر، خدا نہ کرے، بے قرار ہوں
عمرِ رواں کے سارے برس خوشگوار ہوں
جن میں گلابِ مدحتِ خیرالبشرؐ رکھیں
یا رب! مرے نصیب میں وہ مرغزار ہوں
سمجھو اِدھر بھی آئی تھی بادِ رہِ حضورؐ
پتھر بھی رہگذار کے جب اشکبار ہوں
صدیوں سے ہے کتابِ غلامی کھلی ہوئی
بچے مرے بھی آلِ نبیؐ پر نثار ہوں
اندر کی روشنی سے میں رہتا ہوں ہمکلام
سارے حروف پیرہنِ انکسار ہوں
حاصل مجھے بھی نسبتِ خلدِ حضورؐ ہے
میرے گلاب کیوں نہ نگارِ بہار ہوں
اتنی سی التجا مرے پروردگار ہے
اُنؐ کی حدیث سے مرے لب ہمکنار ہوں
کب سے مطافِ نعتِ نبیِؐ کی فضا میں ہوں
حرفِ ثنا، چراغ، قلم زرنگار ہوں
ہر ہر ورق پہ نام لکھوں گا حضورؐ کا
اوراق زندگانی کے لاکھوں ہزار ہوں
میں راہِ انحراف پہ رکھتا نہیں قدم
حاصل ریاضؔ لاکھ مجھے اختیار ہوں
شاخِ قلم پہ پھول کھلیں جس قدر ریاضؔ
وہ سب کے سب حضورؐ کے مدحت نگار ہوں