یہ شبِ میلاد ہے سرکار ؐکے نے کی شب- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
خوشبوئے خلدِ بریں کے وجد میں آنے کی شب
فتنہ و شر کے زمیں میں دفن ہوجانے کی شب
آج ہے اوجِ ثریّا پر غلاموں کا عروج
مکتبِ عشقِ نبیؐ میں پھول برسانے کی شب
سجدہ ریزی پر ہیں مصروفِ ثنا لوح و قلم
عشق کی قندیل تھامے مجھ سے دیوانے کی شب
آسماں سے ہے کروڑوں کہکشاؤں کا نزول
پرچمِ توحید ہر قریے میں لہرانے کی شب
اطلس و کمخواب میں آئے سمٹ نقش و نگار
ہے یہی ارض و سما کے آئینہ خانے کی شب
جاں نثارو! عمر بھر پڑھتے رہو اُنؐ پر درود
زیرِ لب اسمِ محمدؐ کو ہے دہرانے کی شب
آخری سانسوں کو ہو از بر غلامی کا نصاب
ہے حقیقت میں نجاتِ اُخروی پانے کی شب
مرکزِ حسن و جمالِ سرمدی ذاتِ حضورؐ
کفر کی بے نور شاموں کے ہے شرمانے کی شب
اپنا سب کچھ اُن کے قدموں پر ہے کردینا نثار
منزلِ مقصود اُنؐ کے در کو ٹھہرانے کی شب
آسمانوں سے اتر آئی ہے رحمت کی گھڑی
ذکرِ آقاؐ سے دلوں کو خوب گرمانے کی شب
لے کے آئی ہے مسرت کا پیامِ دائمی
سرورِ کونینؐ کے ہر ایک پروانے کی شب
ہر کلی شاخِ ادب پر جھوم اٹھی ہے ریاضؔ
ہے یہی شب صحنِ جاں میں رقص فرمانے کی شب
نور میں ڈوبی ہوئی ہے ایک اک ساعت ریاضؔ
یہ شبِ میلاد ہے سرکارؐ کے آنے کی شب