ریاضؔ اُنؐ کی گلی میں شوق کو زیرِ اثر رکھنا- زر معتبر (1995)
ریاضؔ اُنؐ کی گلی میں شوق کو زیرِ اثر رکھنا
دلِ بے تاب کی اِن شوخیوں پر بھی نظر رکھنا
مجھے تو یہ سعادت اپنے بچپن ہی سے حاصل ہے
تصور میں درِ اقدس پہ جا کر چشمِ تر رکھنا
تجھے حُبِ پیمبرؐ کی ملی دولت وراثت میں
چھپا کر اپنے سینے میں تجلی کے گہر رکھنا
مجھے اِس ظلمتِ شب میں دکھائی کچھ نہیں دیتا
مگر عینِ عبادت ہے تمیزِ خیر و شر رکھنا
رہائی کا کبھی ہو حکم صادر شہرِ طیبہ سے
ہوا ہے کس قدر مشکل قفس میں بال و پر رکھنا
دمِ رخصت کہیں ایسا نہ ہو محروم رہ جاؤں
دمِ رخصت وہ آئیں گے کھلے آنکھوں کے در رکھنا
خداوندا بحقِ مُصطفےٰؐ آسُودگی دے دے
وظیفہ اپنے ہونٹوں پر یہی شام و سحر رکھنا
ازل سے ہے غلاموں کے غلاموں کی یہی عادت
جہانِ رنگ و بو میں اُلفتِ خیرالبشرؐ رکھنا
دھنک کے ساتھ رنگوں سے حروفِ آرزو لکھ کر
ریاضؔ اوراقِ جاں، بادِ صبا کے ہاتھ پر رکھنا