سکونِ قلب کی ہوں رتجگوں میں رونقیں آقا ﷺ - تاجِ مدینہ (2017)
سکونِ قلب کی ہوں رتجگوں میں رونقیں، آقا ﷺ
کبھی تشنہ زمینوں پر بھی اتریں بارشیں، آقا ﷺ
مدینے کے سفر میں ہمسفر ہوں خوشبوئیں، آقا ﷺ
شجر انوار کے ہر موڑ پر مجھ کو ملیں، آقا ﷺ
تلاشِ رزق میں ہوں، چاک دامن کے سلیں، آقا ﷺ
کہاں لے جائیں گی مجھ کو فلک کی گردشیں، آقا ﷺ
وقار و تمکنت کے بند دروازے کھُلیں، آقا ﷺ
غلاموں کے مقدّر میں رقم ہوں ہجرتیں، آقا ﷺ
ہوا کے نرخنامے آج حکماً ہوں گے آویزاں
خنک پانی کی ہوں تقسیم لاکھوں چھاگلیں، آقا ﷺ
مری ہر شامِ پُرنم کی جبیں پر خاکِ انور ہے
ترے ﷺ در پر کھڑی ہیں سر جھکائے ساعتیں، آقا ﷺ
وفورِ شوق تھمتا ہی نہیں میرے مصلّے پر
مرے لکنت زدہ نطق و بیاں سجدے کریں، آقا ﷺ
مَیں سر تا پا نیاز و عجز کی خوشبو کا پیکر ہوں
دعا کے پھول مجھ جیسوں کی شاخوں پر کھلیں، آقا ﷺ
ترے ﷺ روضے پہ ہے سب روزِ روشن کی طرح روشن
مرے ہر آئنے میں ہیں ازل سے حیرتیں، آقا ﷺ
کسی دن میرے آنگن سے بھی ہو گی تیرگی رخصت
کسی دن میرے سر سے بھی ٹلیں گی آفتیں، آقا ﷺ
کوئی جھوٹی تسلی بھی نہیں دیتا مصیبت میں
مرے بھی قریۂ دل پر ہوں لاکھوں رحمتیں، آقا ﷺ
مناظر زرد لمحوں کے کفن میں کب سے لپٹے ہیں
ہوائیں، سبز، لے کر اوڑھنی، سر پر چلیں، آقا ﷺ
مری کلکِ ثنا جھک کر بجا آداب لاتی ہے
ہتھیلی پر ہوائیں پھول طیبہ کے رکھیں، آقا ﷺ
مری ہر نعت طشتِ آرزو میں رکھ کے برسوں سے
سناتی ہیں درِ اقدس پہ دل کی دھڑکنیں، آقا ﷺ
یقیں ہے، آپ ﷺ کے نقشِ کفِ پا کے وسیلے سے
سواگت میری نسلوں کا کریں گی منزلیں، آقا ﷺ
مجھے بھی خطۂ لطف و عطا میں ہر گھڑی رکھیں
ہراساں مجھ کر رکھتی ہیں بہت سی الجھنیں، آقا ﷺ
تشدد کی ہواؤں میں سلگتا ہے بدن میرا
کرم کے بادلوں کے قافلے سر پر رہیں، آقا ﷺ
ہماری داستاں، مقروض ہر اک لفظ ہے جس کا
سوائے آپ ﷺ کے ہم روبرو کس کے کہیں، آقا ﷺ
شعور و آگہی، علم و ہنر، برہان و دانش کی
ہمارے کاسۂ اعمال میں بھی دولتیں، آقا ﷺ
سرِ محشر شفاعت کے کھُلیں جب ریشمی پرچم
ترے مدحت نگاروں کی وہاں دھومیں مچیں، آقا ﷺ
قلم کی مجرمانہ غفلتیں بھی اس میں شامل ہیں
الٹ دی ہیں ہواؤں نے ہماری مسندیں، آقا ﷺ
تعارف اپنا خود ہوتا ہے ہر تخلیق کا باطن
کتابِ عشق میں قاری مرے مجھ کو پڑھیں، آقا ﷺ
ازل سے ہیں تری ﷺ ہی ذاتِ اقدس کے لئے مختص
خدا کے بعد ساری رفعتیں اور عظمتیں، آقا ﷺ
ثنا کرتے ہوئے اتریں لحد کی سبز وادی میں
ثنا کرتے ہوئے اپنی لحد سے ہم اٹھیں، آقا ﷺ
ہوائے جَبْر نے تضحیک کی مٹی اڑائی ہے
جیئں تو ہم اٹھا کر سر زمانے میں جیئں، آقا ﷺ
ورق پر جب ثنائے مرسلِ آخر ﷺ اترتی ہے
حروفِ با وضو کو چومتی ہیں نکہتیں، آقا ﷺ
خدا کا نام لے کر آج بھی میرے تخیل نے
رقم ہونٹوں پہ کی ہیں آپ ﷺ ہی کی مدحتیں، آقا ﷺ
فضائے خلدِ توصیف و ثنا میں سانس لیتا ہوں
مرے چاروں طرف ہیں راحتیں ہی راحتیں، آقا ﷺ
ترے اسمِ منوّر سے منوّر بستیاں میری
ترے اسمِ منوّر کی ہیں گھر میں مشعلیں، آقا ﷺ
مدینے کے حسیں ننھے فرشتوں کے تصدّق میں
خدا آسان کر دے گا مری بھی مشکلیں، آقا ﷺ
کہیں مایوسیوں کی آگ میں جل کر نہ مر جاؤں
ریاضِؔ کم نظر کو حوصلہ پھر آج دیں، آقا ﷺ