طیبہ کے آرہا ہوں چمن زار میں حضور ﷺ - تاجِ مدینہ (2017)
طیبہ کے آرہا ہوں چمن زار میں، حضور ﷺ
مہکوں گا خوب دامنِ گلزار میں، حضور ﷺ
مکے کی سرزمین کو چوما ہے بارہا
کھویا رہا ہوں سرمدی انوار میں، حضور ﷺ
میری بھی ہو گی اس سے ملاقات کل ضرور
دل تو وہیں ہے، کوچہ و بازار میں حضور ﷺ
مجھ کو مرے خدا نے دکھایا ہے اپنا گھر
گھر کی دعائیں ہیں لبِ اظہار میں حضور ﷺ
بچے سلام کہنے کو کہتے تھے بار بار
اُن کے سلام ہیں مرے اشعار میں، حضور ﷺ
چلتا رہوں میں آپ ﷺ کی جانب تمام عمر
لغزش کہیں نہ آسکے رفتار میں حضور ﷺ
(٭ مدینہ منورہ روانگی سے ایک روز قبل مکہ معظہ میں لکھی گئی)
لب پر ہیں پھول لاکھ درود و سلام کے
حاضر قلم کے ساتھ ہوں دربار میں، حضور ﷺ
صدیوں کی دھوپ میرے تعاقب میں ہے ابھی
رکھیئے گا مجھ کو سایۂ دیوار میں، حضور ﷺ
زخمی ہے میرا قلبِ پریشاں، نفَس نفَس
آنسو رکے ہیں دیدۂ بیدار میں، حضور ﷺ
تصویر احترام کی بن جاؤں اور بس
کچھ کہہ نہ پاؤں آپ ﷺ کی سرکار میں حضور ﷺ
مہکی ہوئی فضا ہے ازل سے، ادب ادب
کیا کیفِ دلگذار ہے اشجار میں، حضور ﷺ
آنکھیں تلاشِ گنبدِ خضرا میں ہیں مری
آنکھیں چھپی تھیں کل مرے اخبار میں حضور ﷺ
اچھا ہے اپنے ہونٹ مقفّل رکھے ریاضؔ
کیا کچھ نہیں ہے دستِ طلب گار میں، حضور ﷺ