ثنا کے ہر افق پر ماہِ کامل ہیں مری آنکھیں- تاجِ مدینہ (2017)
ثنا کے ہر افق پر ماہِ کامل ہیں مری آنکھیں
دعائے آخرِ شب کا بھی حاصل ہیں مری آنکھیں
نبی ﷺ کی نعت لکھتی ہیں یہ ہر شب میری پلکوں پر
نبی ﷺ کے نام لیواؤں میں شامل ہیں مری آنکھیں
چراغِ التجا رکھتی ہیں روشن طاقِ مدحت میں
گدازِ عشقِ پیغمبر ﷺ کی حامل ہیں مری آنکھیں
وراثت میں مسائل کی ملی سنگین شب آقا ﷺ
مصائب میں گھری دونوں ہی گھائل ہیں میری آنکھیں
سمندر نور و نکہت کا مدینے کے سفر میں ہے
چمکتے آفتابوں کے مقابل ہیں مری آنکھیں
رواں طیبہ کی جانب کارواں ہے میرے اشکوں کا
کسی گہرے سمندر کے مماثل ہیں مری آنکھیں
اتر جائیں گی طیبہ کے جزیرے میں تجھے لے کر
تلاطم خیز موجوں میں بھی ساحل ہیں مری آنکھیں
ہزاروں رتجگوں کے ایک اک لمحے کی شاہد ہیں
ثنائے پاک کی زندہ محافل ہیں مری آنکھیں
مرے ہر اشک میں ہے گنبدِ خضرا کی تابانی
فلک کے چاند تاروں کی بھی منزل ہیں مری آنکھیں
یہ ہر زائر کے قدموں سے لپٹ کر روتی رہتی ہیں
خدا کا شکر ہے اب صاحبِ دل ہیں مری آنکھیں
ریاضؔ اب اس قدر بھی اجنبی کب ہوں سرِ محفل
حدودِ عشق میں برسوں سے داخل ہیں مری آنکھیں