دیوار و در نہ کوچہ و بازار کے لیے- تاجِ مدینہ (2017)

دیوار و در نہ کوچہ و بازار کے لئے
آنکھیں بنی ہیں آپ ﷺ کے دیدار کے لئے

کلکِ ثنا سے لکھا گیا ہے افق افق
ارض و سما ہیں احمدِ مختار کے لئے

خاکِ درِ حضور ﷺ ، صبا دے گئی مجھے
کیا اور چاہیے، کسی بیمار کے لئے

ممکن نہیں کسی کا قصیدہ رقم کریں
لوح و قلم ہیں مدحتِ سرکار ﷺ کے لئے

اُن ﷺ کے تصرّفات سے باہر نہیں کوئی
تخلیق جو ہے، ہے مرے سرکار ﷺ کے لئے

روشن رکھے چراغ نگہِ انتظار میں
لازم ہوا ہے آئنہ بردار کے لئے

مجھ کو سمیٹ لیں گے شفاعت کے نور میں
کتنے شفیق ہیں وہ ﷺ گنہ گار کے لئے

صد شکر، اک چراغ مرا بھی ہے ضَو فشاں
سارے دیے ہیں قریۂ انوار کے لئے

نقشِ قدم سجے رہیں سینوں میں بھی ضرور
نقشِ قدم ہیں سیرت و کردار کے لئے

آقائے کائنات کے قدمَین کی طرف
عیدی پڑی ہوئی ہے طلب گار کے لئے

کافی ہے میرے واسطے نسبت حضور ﷺ کی
طیبہ کی اک کھجور دو افطار کے لئے

خاکِ درِ نبی ﷺ کی تمنا بجا، مگر
سر بھی ریاضؔ چاہیے دستار کے لئے