ہمسفر تھی راستوں کے پیچ و خم کی روشنی- تاجِ مدینہ (2017)
ہمسفر تھی راستوں کے پیچ و خم کی روشنی
کس جگہ پہنچی نہیں میرے قلم کی روشنی
تُو نے کیا دیکھا نہیں چہرا مرا، آنکھیں مری
ساتھ لایا ہوں مدینے سے حرم کی روشنی
تیرے محبوبِ مکرم ﷺ کا ملے صدقہ مجھے
میرے کشکولِ دعا میں بھی کرم کی روشنی
آشیانوں سے نکل آئیں پرندے آج بھی
ہر طرف ہے آپ ﷺ کے لطف و کرم کی روشنی
یا خدا! مقروض اُن ﷺ کی میری نسلیں بھی رہیں
اِن کی قسمت میں تُو لکھ میرِ امم ﷺ کی روشنی
کیا ملے گا اہلِ مغرب کی خوشامد سے ہمیں
اُن ﷺ کے در کی جب سوالی ہے عجم کی روشنی
آج بھی میں آخرِ شب نعت لکھّوں گا، ریاضؔ
پھول بن کر کھل اٹھے گی چشمِ نم کی روشنی