اُن ﷺ کے نقوشِ پا سے ہی پائے گی روشنی- تاجِ مدینہ (2017)

اُن کے نقوشِ پا سے ہی پائے گا روشنی
سورج افق افق پہ لٹائے گا روشنی

صبحِ ازل سے شامِ ابد تک کوئی حضور ﷺ
دامانِ آرزو میں سجائے گا روشنی

پلکوں پہ ہو گا چاند ستاروں کا جمگھٹا
گر تو نبی ﷺ کی دل میں بسائے گا روشنی

آقا حضور ﷺ آپ ﷺ کا ادنیٰ سا اک غلام
شہرِ ادب میں جھک کے اٹھائے گا روشنی

وہ دن ضرور آئے گا جب آپ ﷺ کے طفیل
انسان کشتِ جاں میں اگائے گا روشنی

ہر لفظ تابناک ہے شہرِ حضور ﷺ کا
کوئی کہاں قلم کی چھپائے گا روشنی

طوفان شر کا لاکھ بجھائے دیے مگر
راہِ عمل کی کون مٹائے گا روشنی

ہو گا ضرور سانحہ یہ آج بھی حضور ﷺ
گھر کا مکیں ہی گھر کی بجھائے گا روشنی

جس کا ریاضؔ نام ہے شاعر وہ آپ ﷺ کا
لوح و قلم سے خود بھی بنائے گا روشنی