اترے ہیں لب پہ چاند ستارے حضور ﷺ جی- تاجِ مدینہ (2017)
اترے ہیں لب پہ چاند ستارے حضور جی ﷺ
میرے قلم پہ پھول ہیں برسے، حضور جی ﷺ
اشکوں کا تھا ورق پہ سمندر بچھا ہوا
رودادِ شامِ ہجر کیا لکھتے، حضور جی ﷺ
اک بے نوائے شہر نے کس اہتمام سے
لفظوں میں آفتاب ہیں رکھے، حضور جی ﷺ
نظریں اٹھی تھیں جانبِ طیبہ ابھی ابھی
ساحل سے آ لگے ہیں سفینے، حضور جی ﷺ
کس منہ سے حاضری کی تمنا کرے کوئی
خارش زدہ تمام ہیں چہرے حضور جی ﷺ
روزِ ازل سے آپ ﷺ کی آمد کی دھوم تھی
میلاد پڑھ رہے ہیں صحیفے حضور جی ﷺ
میں اپنی بے بسی پہ اگر رو پڑوں کبھی
دیتے ہیں مجھ کو حوصلہ بچے، حضور جی ﷺ
نقشِ کفِ حضور ﷺ پہ سجدے گذار کر
انوار مانگتے ہیں سویرے حضور جی ﷺ
ہر آنکھ میں ہے گنبدِ خضرا بسا ہوا
ہر دل میں بس رہے ہیں مدینے حضور جی ﷺ
اب کے برس بھی زادِ سفر جیب میں نہیں
پھر اذن حاضری کا ہو میرے حضور جی ﷺ
ہر سمت کیوں ہوائے مخالف ہے خیمہ زن
بستی کے لوگ سوچتے ہوں گے حضور جی ﷺ
آیا تو ہے ریاضؔ بڑے شوق سے مگر
آداب حاضری کے ہیں بھولے حضور جی ﷺ