وراثت میں ملی ہم کو شبِ رنج و امم، آقا ﷺ - تاجِ مدینہ (2017)
وراثت میں ملی ہم کو شبِ رنج و الم، آقا ﷺ
مسلسل سامنے رکھا گیا ملکِ عدم، آقا ﷺ
ہمارے ہاتھ باندھے جا چکے ہیں قتل گاہوں میں
رہائی مل گئی بھی تو کدھر جائیں گے ہم، آقا ﷺ
محاذِ زندگانی پر ہے پسپائی سی پسپائی
نگوں ہیں کتنی صدیوں سے ہمارے سب علم، آقا ﷺ
خراشیں اَن گنت جرمِ ضعیفی کی ابھر آئیں
عطا کیجئے، جبینِ وقت کو نقشِ قدم، آقا ﷺ
ہمیں سچ بولنا ہو گا عدالت کے کٹہرے میں
تعاقب میں ہمارے ہیں ابھی نسلوں کے غم، آقا ﷺ
چمن میں سب پرندے آج پابندِ سلاسل ہیں،
ہزاروں تتلیوں کی اس لئے آنکھیں ہیں نم، آقا ﷺ
امیرِ قافلہ کو حکم ہو میرے بھی بارے میں،
مجھے بھی ساتھ لے جائیں رفیقانِ حرم، آقا ﷺ
مری سانسیں بھی لائی ہیں درودِ پاک کے گجرے
سلامِ شوق کہتے ہیں مرے لوح و قلم، آقا ﷺ
کفن بے غیرتی کا خود کیا ہے منتخب ہم نے
لہو کے آنسوؤں سے داستاں ہو گی رقم آقا ﷺ
چرا کے لے گئے ہیں خارجی ذہنوں کی زرخیزی
حصارِ خوف میں الجھا رہا سینے میں دم آقا ﷺ
حضور ﷺ ، اب کے برس مل جائے اذنِ حاضری مجھ کو
غریبِ شہرِ زر کا اب کے بھی رکھئے بھرم آقا ﷺ
مری اوقات سے بڑھ کر ملی مجھ کو پذیرائی
ریاضِؔ بے نوا کے حال پر اتنا کرم آقا ﷺ