حریمِ سخن کا میں والی ہوں آقا ﷺ- تاجِ مدینہ (2017)
حریمِ سخن کا مَیں والی ہوں آقا ﷺ
مگر خاکِ دربارِ عالی ہوں آقا ﷺ
مَیں در چھوڑ دوں، آپ ﷺ کا، غیر ممکن
سوالی ہوں آقا ﷺ ، سوالی ہوں آقا ﷺ
مرے کاسۂ آرزو کو بھی بھر دیں
مَیں اندر سے باہر سے خالی ہوں آقا ﷺ
مرے دونوں ہاتھوں میں کچھ بھی نہیں ہے
مَیں اعمال کی خستہ حالی ہوں آقا ﷺ
خنک موسموں کی ردا سر پہ دیجے
جلے پیڑ کی ایک ڈالی ہوں آقا ﷺ
کتابِ وفا میں قلم نام لکھ دے
غلامی کا حرفِ مثالی ہوں آقا ﷺ
مہذب دنوں کی عطا روشنی ہو
مَیں اک آدمی لاابالی ہوں آقا ﷺ
ریاضؔ، آپ ﷺ کا آج بھی کہہ رہا ہے
سرِ ریگِ جاں خشک سالی ہوں آقا ﷺ
٭
دیتے ہیں عافیت کی دعا دشمنوں کو وہ ﷺ
اُن ﷺ کے کرم کا، اُن ﷺ کی عطا کا نہیں جواب