تلخیص- زر معتبر (1995)
گرفتِ شب میں متاعِ ہُنر کی سب کرنیں
ہوا کی ضرب سے لالے کا پاش پاش جگر
ہوس کے طشت میں بوندیں لہو کے بادل کی
ضمیرِ آدم خاکی کا تار تار علم
ہوس کی آگ ہے روشن ہر ایک دامن میں
ہوئے ہیں در بھی مقفّل شعور و حکمت کے
عجم کی مردہ روایت میں دَم نہیں باقی
عرب بھی نخلِ تمنّا کی اَدھ جلی شاخیں
غبارِ شامِ قضا میں اسیر ہیں آنکھیں
نفاذِ جبرِ قدامت سے مَانگتا ہوں پناہ
سحر فروش سپاہِ سحر میں شامل ہیں
خمارِ زر سے رہائی کبھی نہیں ملتی
قیامِ عدل کا منصب سنبھالنے والو
لُہو لُہو یہ مناظر بدل بھی سکتے ہیں
مگر ہے اسمِ محمدؐ سے رابطہ لازم
اُسیؐ کے ہاتھ پہ رکھا ہوا ہے اب بھی چراغ
بجھی نہیں ہیں مہذب دنوں کی قندیلیں
اُسیؐ کے نام سے منسُوب ہے جہانگیری
اُسیؐ کے لفظ کی خوشبو ہوا کے آنچل میں
اُسیؐ کے نقشِ قدم کے گلاب ہیں تازہ
اُسیؐ کا نام ہے تلخیص سب صحیفوں کی
اُسیؐ کے ذکر سے معمور ہے جہاں میرا
جبینِ حسنِ ارادت پہ نقشِ پا دیکھوں
میں نخلِ ارضِ تمنا کو بھی ہرا دیکھوں