حمدِ ربِّ جلیل: ازل سے لاکھ ورق پر خدا خدا لکھوں- نصابِ غلامی (2019)
ازل سے لاکھ ورق پر خدا خدا لکھّوں
مری بساط ہی کیا ہے، تری ثنا لکھّوں
تو ہی تو کرتا ہے تعمیر میرے لہجے کی
غبارِ ذہن میں گم ہوں تجھے میں کیا لکھّوں
حروفِ حمد و ستائش سجا کے ہونٹوں پر
تجھے سجودِ ملائک کا مدعا لکھّوں
مجھے نواز تُو پھر بھی کرم کی رم جھم سے
کبھی نہ لب پہ اگر حرفِ التجا لکھّوں
ردا کرم کی ہوائیں بھی ڈال دیں مجھ پر
حریرِ عجز کے آنچل پہ جب اَنا لکھوں
ترا ہی نام رواں ہے ہوا کے ہونٹوں پر
تجھے شکستہ دلوں کا میں آسرا لکھّوں
جمال و حسنِ مراسم کے آبگینوں پر
خدا کرے نہ کوئی لفظ ناروا لکھّوں
ڈبو رہے ہیں سفینے بھنور کے سینے میں
مرے خدا میں یہاں کس کو ناخدا لکھّوں
سخن بہت ہی فروتر ہے تیری ہستی سے
اگر کسی بھی بلندی کی انتہا لکھّوں
مرے سخن کی اکائی کو دے بقا یارب
میں لامکاں کی بلندی پہ یاخدا، لکھّوں
خدائے ارض و سماوات اِس وطن کی خیر
جسے میں پھول، دھنک، روشنی، صبا لکھّوں
مرے خدا مجھے توفیق یہ عطا کر دے
کہ بعدِ مرگ بھی سرکار ﷺ کی ثنا لکھّوں
قلم بھی ٹوٹ کے سجدے میں گر پڑا ہے ریاضؔ
میں چشمِ تر سے کتابِ زرِ دعا لکھّوں