خون میں ڈوبے ہوئے ہیں آج بھی شام و سحر- نصابِ غلامی (2019)
خون میں ڈوبے ہوئے ہیں آج بھی شام و سحر
یا محمد ﷺ ! اہلِ کشمیر و فلسطیں پر نظر
کہہ رہے ہیں مقتلِ شب کی کہانی، یارسول ﷺ
ہر طرف بکھرے ہوئے اہلِ قفس کے بال و پر
دخترِ کشمیر کے آنچل میں کیا کلیاں کھلیں
چھاؤں کیا بانٹیں گے یہ جلتے ہوئے میرے شجر
کب افق پہ مہرِ آزادی طلوع ہوگا، حضور ﷺ
ختم ہوگا کربلا میں کب اندھیروں کا سفر
کب عروسِ صبحِ روشن آئے گی گلزار میں
کب رہا ہوگی گرفتِ شب سے تقدیرِ بشر
جنتِ ارضی میں ہوگا کب اجالوں کا نزول
دودھ کی نہریں بہیں گی کب مرے آقا ﷺ ادھر
کب بہارِ جاوداں خیمے لگائے گی یہاں
احتجاجاً شاخ پر مرجھا گئے، برگ و ثمر
نام لیتے ہیں، نبی جی ﷺ ، آپ ﷺ کا اہلِ وطن
منتظر ہیں آپ ﷺ کی چشمِ کرم کے بام و در
عافیت کی سبز چادر قافلے والوں کو دیں
ہے ابھی زیرِ تسلط رہزنوں کے رہگذر
عرض کرنا آپ ﷺ کا شاعر ہے افسردہ بہت
اے صبا! میرے پیمبر ﷺ کو مری کرنا خبر
اب ریاضِؔ بے نوا جائے بھی تو جائے کہاں
سازشیں ہوتی رہی ہیں قتل گہ میں رات بھر