اپنا ہی نقش پا ہوں میں، آقا ﷺ کرم کریں- نصابِ غلامی (2019)
اپنا ہی نقشِ پا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
جلتی ہوئی ہوا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
اوراقِ زندگانی کے نیچے یہیں کہیں
مبہم سا حاشیہ ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
اوقات اپنی جانتا ہوں کیا مری انَا
اک حرفِ التجا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
تعمیر سسکیوں سے ہوا قصرِ آرزو
آہِ شبِ دعا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
کتنے ڈبو چکا ہوں سفینے مَیں ذات میں
گردابِ ابتلا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
زر کی ہوس سے مجھ کو رہائی نہیں ملی
کس غم میں مبتلا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
اپنا لہو بھی اب مجھے پہچانتا نہیں
دنیا میں رُل گیا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
سر پر مرے گناہ کی ہیں گٹھڑیاں ہزار
ہر شخص سے بُرا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
تضحیک کی ردا میں ہے لپٹا ہوا بدن
اشکوں کا دائرہ ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
ہر آئنے پہ اپنے تشخص کی راکھ کو
حیرت سے دیکھتا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
آنسو ہتھیلیوں پہ سجا کر قدم قدم
مقتل سے آرہا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
کیا تبصرہ کروں گا مَیں اپنے وجود پر
تحریرِ نارسا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
ہر لمحہ زلزلوں کا ہدف ہے مرا وطن
لمحوں میں بٹ گیا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
طیبہ سے کب چلے گا گھٹاؤں کا قافلہ
جل جل کے بجھ چکا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
خالی ہیں ہاتھ، ہاتھ میں کشکول بھی نہیں
صدیوں سے بے نوا ہوں مَیں، آقا ﷺ کرم کریں
ہاں، آپ ﷺ کا ریاضؔ ہوں مَیں، آپ ﷺ کا ریاضؔ
در پر پڑا ہوا ہوں مَیں آقا ﷺ کرم کریں