اترے ہیں لب پہ چاند ستارے، حضور جی- نصابِ غلامی (2019)
اترے ہیں لب پہ چاند ستارے، حضور جی ﷺ
میرے قلم پہ پھول ہیں برسے، حضور جی ﷺ
اشکوں کا تھا ورق پہ سمندر بچھا ہوا
رودادِ شامِ ہجر کیا لکھتے، حضور جی ﷺ
اک بے نوائے شہر نے کس اہتمام سے
لفظوں میں آفتاب ہیں رکھے، حضور جی ﷺ
نظریں اٹھی تھیں جانبِ طیبہ ابھی ابھی
ساحل سے آ لگے ہیں سفینے، حضور جی ﷺ
کس منہ سے حاضری کی تمنا کوئی کرے
خارش زدہ تمام ہیں چہرے، حضور جی ﷺ
اب کے برس بھی زادِ سفر کی نہیں طلب
ہاں، اذن حاضری کا ہو میرے حضور جی ﷺ
ہر سَمت کیوں ہوائے مخالف ہے خیمہ زن
بستی کے لوگ سوچتے ہوں گے، حضور جی ﷺ
امت ہوس کدوں کی بنی رزقِ نا تمام
محرابِ زر میں کرتی ہے سجدے، حضور جی ﷺ
روزِ ازل سے آپ ﷺ کی آمد کی دھوم ہے
میلاد پڑھ رہے ہیں صحیفے، حضور جی ﷺ
نقشِ قدومِ پاک پہ سجدے گذار کر
انوار مانگتے ہیں سویرے، حضور جی ﷺ
ہر آنکھ میں ہے گنبدِ خضرا بسا ہوا
ہر دل میں بس رہے ہیں مدینے، حضور جی ﷺ
مَیں اپنی بے بسی پہ اگر رو پڑوں کبھی
دیتے ہیں مجھ کو حوصلہ بچّے، حضور جی ﷺ
خوشبو کے سبز قافلے پڑھتے ہوئے درود
سوچوں کی شاخ شاخ سے نکلے، حضور جی ﷺ
ارض و سما کی روشنی ہیں سید البشر ﷺ
ارض و سما کی جاں ہیں ہمارے حضور جی ﷺ
آیا تو ہے ریاضؔ بڑے شوق سے مگر
آداب حاضری کے ہیں بھولے، حضور جی ﷺ