اے شہر خنک تیرے گلی کوچوں میں گم ہیں- نصابِ غلامی (2019)
اے شہرِ خنک تیرے گلی کوچوں میں گم ہیں
ہم مسجدِ نبوی ﷺ میں کئے سجدوں میں گم ہیں
فرصت کسے ملتی ہے ثنا خوانی سے ہمدم!
ہم نعتِ مقدّس کے حسیں لہجوں میں گم ہیں
آنکھوں نے بھی اشکوں کے بنا رکھے ہیں گجرے
ہم شہرِ پیمبر ﷺ کے ثنا خوانوں میں گم ہیں
چوما ہے بصد شوق قلم اپنے کو ہم نے
صد شکر ثنا کرتے ہوئے لمحوں میں گم ہیں
دامن میں اخوّت کے چراغوں کو سمیٹو
ہر ملک کے، کچھ کہتے ہوئے، چہروں میں گم ہیں
ہاتھوں پہ بصد عجز چراغوں کو سجا کر
طیبہ کی ہواؤں کی ابھی بانہوں میں گم ہیں
ہم گنبدِ خضرا کی گھنی چھاؤں کے اندر
کچھ سوچتے رہتے ہیں کہ کن سوچوں میں گم ہیں
تصویرِ ادب بن کے مواجھے میں کھڑے ہیں
ہم وجد میں آتی ہوئی خوشبوؤں میں گم ہیں
بتلائیں ریاضؔ آپ نے اس شہر میں آ کر
سوچا ہے کہ ہم طیبہ کی کن گلیوں میں گم ہیں
(مدینہ منوّرہ)