وسیلہ آپ کا ہے، یانبی ﷺ ، شامل دعاؤں میں- نصابِ غلامی (2019)
وسیلہ آپ ﷺ کا ہے یانبی ﷺ ، شامل دعاؤں میں
گداز و سوز کی مشعل جلی ہے التجاؤں میں
بنو نجّار کی اُن بچّیوں پر رحمتیں برسیں
صدائیں آج بھی آباد ہیں جن کی ہواؤں میں
مری شاخِ دعا پر تتلیوں کا رقص جاری ہو
چراغِ آرزو روشن رہیں گھر کی فضاؤں میں
نبی جی ﷺ ، آپ کی دہلیز پر مَیں لوٹ آتا ہوں
کسے جا کر سناؤں حالِ دل اپنا خلاؤں میں
نبی جی ﷺ ، پوچھتی ہیں خوشبوئیں بادِ گلستاں سے
جلائے کس نے خیمے عصرِ نو کی کربلاؤں سے
ادھورے جسم لے کر دربدر پھرتے رہیں کب تک
بٹے پھر عافیت کا رزق بستی کے گداؤں میں
تشدّد کی اتر آتی ہے رُت آنگن کے پیڑوں پر
کھِلیں امن و اماں کے پھول میری تنگناؤں میں
زمیں پر حشر برپا کر رکھا ہے کن لٹیروں نے
یہ بے چینی ہے کیسی آسمانی فاختاؤں میں
ہجومِ شوق لے جائے مری انگلی پکڑ کر بھی
گذاروں شکر کے سجدے کبھی پیتم کے گاؤں میں
ہر اک خطّہ زمیں کا چھن رہا ہے اس کے ہاتھوں سے
حضور ﷺ ، امّت کھڑی ہے آپ ﷺ کی کن انخلاؤں میں
شہا! وحشی قبائل پیٹتے ہیں ڈھول جنگل میں
سنی ہیں اَن گنت چیخیں بھی بے ہنگم صداؤں میں
مہذّب ساعتوں کا اس طرف سے ہو گذر آقا ﷺ
جہالت بٹ رہی ہے آج بھی جھوٹے خداؤں میں
گرے بجلی ضمیروں پر مسلسل تازیانوں کی
خدا کو یاد رکھتے ہی نہیں برگد کی چھاؤں میں
نیاز و عجز کا سورج نہیں، آقا ﷺ ، جبینوں پر
نئی اندھیر نگری سر اٹھاتی ہے اناؤں میں
کھڑے ہیں یانبی ﷺ سب لوگ خالی چھاگلیں لے کر
نہیں پانی کا اک قطرہ بھی ان کالی گھٹاؤں میں
مرا گھر بھی یہیں ہو گا، کسی رستے پہ چل پڑنا
ثنائے مرسلِ آخر ﷺ کی روشن کہکشاؤں میں
ریاضِؔ مضطرب جائے تو جائے بھی کہاں آقا ﷺ
سکونت کی پڑے زنجیر دیوانے کے پاؤں میں