خوش بخت اُن ﷺ کی زلفِ سیہ کے اسیر ہیں- نصابِ غلامی (2019)
خوش بخت اُن ﷺ کی زلفِ سیہ کے اسیر ہیں
سارے غلام آپ ﷺ کے روشن ضمیر ہیں
اللہ کی کتاب کی تفسیر ہیں حضور ﷺ
قرآن کہہ رہا ہے بشیر و نذیر ہیں
تصویرِ عجز، کاسہ بکف، پیکرِ ادب
آقا ﷺ کے در پہ آج بھی سلطان و میر ہیں
اب دوسرے کسی کی قیادت نہیں قبول
آدم کی نسل کے مرے آقا امیر ہیں
سردارِ کائنات کے اک ایک نقش سے
پوری لغت کے حرفِ ادب مستنیر ہیں
مقروض ہے ازل سے ہجومِ مہ و نجوم
نورِ خدا ہیں، مالکِ نورِ کثیر ہیں
بعد از خدا حضور ﷺ کا آتا ہے لب پہ نام
آقا ﷺ ہمارے نائبِ ربِّ قدیر ہیں
کون و مکاں میں ایک بھی اُن ﷺ کی نہیں مثال
دعویٰ غلط، حضور ﷺ ہماری نظیر ہیں
نعتِ حضور ﷺ نامۂ اعمال میں ہے درج
محشر کے دن بھی ہم ہی امیر و کبیر ہیں
شایانِ شان نعت کوئی ہو نہیں سکی
عظمت کا آفتاب وہ ﷺ ماہِ منیر ہیں
ہم جادۂ حیات پہ یاسیدالبشر ﷺ
گردِ اَنا میں مٹتی ہوئی سی لکیر ہیں
ہر روز مانگتے ہیں کھلونے نئے نئے
آقا حضور ﷺ ، آج کے بچے شریر ہیں
ہم لوگ مال و زر نہیں رکھتے مگر، ریاضؔ
اپنے نبی کے ارض و سما میں سفیر ہیں
تقسیم تاج و تخت ہیں ہوتے جہاں، ریاضؔ
ہم اُس گلی کے مانگنے والے فقیر ہیں