ہو عطا سرکار ﷺ کے قدمَین کا صدقہ مجھے- نصابِ غلامی (2019)
ہو عطا سرکار ﷺ کے قدمَین کا صدقہ مجھے
حشر تک دامن میں رکھے آپ ﷺ کا سایہ مجھے
مَیں نے اشکوں کے تسلسل کو نہیں روکا کبھی
منفرد بخشا گیا ہے اِس لئے لہجہ مجھے
خواہشوں کے اَن گنت دھبے ہیں سب چیچک زدہ
کل بھی شرمندہ کرے گا خارشی چہرہ مجھے
سر اٹھانا بھی اگر چاہوں تو وہ اٹھنے نہ پائے
اُن ﷺ کی چوکھٹ پر عطا ہو وہ کبھی سجدہ مجھے
حاضری کی مَیں نے کی ہے التجا شام و سحر
کب نظر آئے گا آقا ﷺ آپ ﷺ کا روضہ مجھے
اس برس بھی آسماں والوں نے ذوق و شوق سے
ڈھونڈتے نقشِ قدم سرکار ﷺ کے دیکھا مجھے
مَیں مواجھے میں کھڑے ہو کر پکاروں گا انہیں ﷺ
حشر کا دن ہے، دکھا، میرے خدا، طیبہ مجھے
مَیں لپٹ جاتا قدومِ سیّدِ ابرار سے
عہدِ سرکارِ دوعالم گر عطا ہوتا مجھے
خوشبوئیں میرے قلم کو تھام کر رونے لگیں
کس نے خلدِ سیّدِ سادات میں سوچا مجھے
دودھ کی نہریں مبارک ہوں تمہیں فردوس میں
آمنہؓ کے لال ﷺ کا آئے نظر جلوہ مجھے
وقتِ ہجرت جو فضا میں آپ ﷺ کے سر پر رہا
کاش مل جاتا کہیں وہ ابر کا ٹکڑا مجھے
میرے اسلوبِ ثنا کی حشر میں دھومیں مچیں
خوش نوا مدحت نگاروں کا ملے حلقہ مجھے
یہ مدینے کی ہوائے سبز ہے ورنہ، ریاضؔ
کون طیبہ کے در و دیوار پر لکھتا مجھے