لائے ہیں رنگ آج بھی میری دعا کے پھول- نصابِ غلامی (2019)
لائے ہیں رنگ آج بھی میری دعا کے پھول
ہر شاخِ آرزو پہ ہیں فضلِ خدا کے پھول
ہر اک صدی گلاب سمیٹے ادب کے ساتھ
مہکے ہوئے ہیں ہر طرف غارِ حرا کے پھول
مَیں جانتا ہوں بادِ صبا کے مزاج کو
طشتِ ادب میں رکھے گی میری صدا کے پھول
مقروض ساعتیں انہیں ﷺ جھک کر کریں سلام
قدموں میں ہیں حضور ﷺ کے جود و سخا کے پھول
مجھ کو یقیں ہے، ایک دن آدم کی نَسْلِ نو
ریگِ عرب میں ڈھونڈ لے گی ارتقا کے پھول
روشن ہے اِن میں اشکِ مسلسل کی کہکشاں
مَیں نے سنبھال رکھے ہیں صبر و رضا کے پھول
شب خوں، مری ہوا، مرے پانی پہ ہے پڑا
آقا ﷺ ، عطا کریں مجھے کالی گھٹا کے پھول
تم آمنہؓ کے لال ﷺ کی سیرت بیاں کرو
صلِّ علیٰ کہیں گے تمہاری اَنا کے پھول
مَیں خوش نصیب ہوں مَیں بڑا خوش نصیب ہوں
میری ہتھیلیوں پہ کھلے ہیں ثنا کے پھول
محشر کا دن ہے، آؤ نبی ﷺ پر پڑھیں درود
دامن میں آ گریں گے خود روزِ جزا کے پھول
لوگو! یزیدیت ہے کہیں لاشعور میں
خوں میں کھلے ہوئے ہیں ابھی کربلا کے پھول
محدود کب ہے خوشبوئے نعتِ نبی ﷺ ، ریاضؔ
طیبہ نگر میں دیکھو گے ارض و سما کے پھول