لوحِ جاں پر نہیں رقم حرفِ صداقت کر لوں- نصابِ غلامی (2019)
لوحِ جاں پر مَیں رقم حرفِ صداقت کر لوں
کلکِ مدحت کی سرِ شام ضیافت کر لوں
اپنے اشکوں سے وضو کر کے بصد عجز و ادب
عشق کے سبز مصلّے پہ عبادت کر لوں
مَیں رعایا ہوں شہنشاہِ مدینہ کی، طلب
شہرِ طیبہ میں سکونت کی اجازت کر لوں
اُن ﷺ کے دربار میں اظہارِ طلب سے پہلے
آپ سرکار ﷺ سے تجدیدِ اطاعت کر لوں
جان جاؤں گا مَیں مفہومِ کتابِ دانش
آپ ﷺ کے چہرۂ اقدس کی تلاوت کر لوں
چھوٹ جاؤں گا میں زنجیرِ مصائب سے ابھی
آپ ﷺ کی ذاتِ مکرّم کو عدالت کر لوں
روغنِ گنبدِ خضرا کو سجا کر دل میں
کم بہت کم درِ آقا ﷺ کی مسافت کر لوں
آج بھی نقشِ کفِ پا ہیں فروزاں اُن ﷺ کے
شہرِ سرکار ﷺ کی گلیوں کی زیارت کر لوں
کھول کر آپ ﷺ کے اوصافِ جمیلہ کی کتاب
اپنی ہر بزم کو مَیں بزمِ رسالت کر لوں
مجھ سے ناکارہ کو بھی پاس بلا لیں، آقا ﷺ
سوچتا رہتا ہوں اب اتنی جسارت کر لوں
طوق ہو اُن ﷺ کی غلامی کا گلے میں پہلے
پھر اگر چاہوں تو دنیا کی امامت کر لوں
قافلہ ٹھہرے ابھی شہرِ مدینہ کا، ریاضؔ
قریۂ شب کے سلاطیں سے بغاوت کر لوں