جس نے قلم دیا ہے اسی کو حساب دیں- نصابِ غلامی (2019)
جس نے قلم دیا ہے اُسی کو حساب دیں
ہم عہدِ نو کو عشقِ نبی ﷺ کا نصاب دیں
جس کے ورق ورق پہ ہو مدحت کی دلکشی
بادِ صبا کے ہاتھ میں ایسی کتاب دیں
پہلے سمیٹ لیں سرِ شب خوشبوئیں تمام
کلکِ ثنا کو پھر تر و تازہ گلاب دیں
ابو ہمارے گھر میں نہیں آتے کیوں حضور ﷺ
ہم روسیاہ، بچوں کو اب کیا جواب دیں
جو کچھ کریں حضور ﷺ کی خدمت میں پیش ہم
قندیلِ چشمِ تر کی اُسے آب و تاب دیں
روشن کروں گا نعتِ نبی ﷺ سے ضمیرِ شب
بجھتے ہوئے ہزار مجھے آفتاب دیں
کتنے ہیں عکس گنبدِ خضرا کے موجزن
لاکھوں، چراغِ دیدۂ پُرنم جواب دیں
پھر جاں بلب ہیں تشنہ زمینیں قدم قدم
آقا ﷺ ، انہیں بھی آبِ خنک کے سحاب دیں
آقا ﷺ ، چمن فروش شیاطیں کی بھیڑ کو
ارضِ گلاب کی جگہ ارضِ عذاب دیں
سچ بولنا سرشت میں شامل نہیں، حضور ﷺ
ملت کو قائدین مسلسل سراب دیں
خالی ہیں ہاتھ، دامنِ امید خوں میں تر
ننگے سروں پہ سایۂ ام الکتاب دیں
آقا ﷺ ، چھنے ہوں جن سے دھنک کے تمام رنگ
وہ لوگ کیوں نہ بچوں کو رنگین خواب دیں
اپنے بھی عیب ڈھونڈنے نکلے کبھی ریاضؔ
کشکول میں حضور ﷺ ، زرِ احتساب دیں