غبارِ شب میں ہے، یامصطفیٰ ﷺ، سحر میری- نصابِ غلامی (2019)
غبارِ شب میں ہے، یامصطفیٰ ﷺ ، سحر میری
اڑی ہے خاکِ پریشاں بھی، در بدر، میری
ہوائے خلدِ مدینہ اِدھر سے بھی گذرے
دعائیں مانگتی ہے شاخِ بے ثمر میری
کئی دنوں سے کوئی قافلہ نہیں گذرا
اداس، اس لئے رہتی ہے رہگذر میری
حصارِ خوفِ مسلسل میں ہیں مرے بچّے
حضور ﷺ ، لیجئے آکر کبھی خبر میری
سلام کرتی ہے طیبہ کے ہر مسافر کو
چراغِ راہ گذر ہے یہ چشمِ تر میری
کہا ہے کچھ تو مرے ناخدا نے موجوں سے
بنی ہوئی ہے سمندر میں جان پر میری
حضور ﷺ ، اپنے مفادات کا مَیں قیدی ہوں
نہیں گواہی عدالت میں معتبر میری
شرف ملے گا حضوری کا آج بھی مجھ کو
زباں پہ آئے تمنائے مختصر میری
درِ حضور ﷺ پہ آیا ہوں بعد مدّت کے
ریاضؔ عمر ہو، باقی، یہیں بسر، میری