نوکِ قلم پہ اسمِ نبی ہے لکھا ہوا- نصابِ غلامی (2019)
نوکِ قلم پہ اسمِ نبی ﷺ ہے لکھا ہوا
ہر لمحہ میری عمر کا ہے رتجگا ہوا
لپٹی ہوئی ہیں ایک اک مصرعے سے خوشبوئیں
کس کا ہے نام خلدِ سخن میں کھلا ہوا
کس کس کے آنسوؤں کی ہے جھالر قدم قدم
میلہ ہے التجاؤں کا کب سے لگا ہوا
میری بیاضِ نعت میں ہیں آئنے بہت
اشکِ رواں سے میرا قلم ہے دُھلا ہوا
اِس کو عطا ہو اذنِ سکونت، مرے حضور ﷺ
اک بے نوا ہے آپ ﷺ کے در پر پڑا ہوا
کب سے لپک رہے ہیں دھنک کے تمام رنگ
ابرِ کرم میں میرا ہے آنگن گھرا ہوا
آقا ﷺ کا نام لے کے دھڑکتا ہے اس لیے
خاکِ درِ حضور ﷺ سے دل ہے بنا ہوا
کرنوں کے پھول بانٹتا پھرتا ہوں رات دن
میری ہتھیلیوں پہ ہے سورج اگا ہوا
مرکز ثنائے مرسلِ آخر ﷺ کا، یاخدا
محشر کے بعد بھی ہو مرا گھر بنا ہوا
چہرہ مرا ہے حشر کے گرد و غبار میں
گرد و غبارِ شہرِ نبی ﷺ سے اٹا ہوا
یہ پوچھئے گا بادِ صبا سے مرے رفیق!
شاعر ہے کس لیے سرِ محفل بجھا ہوا
بہنے کی دوں گا کب میں اجازت انہیں، ریاضؔ
ہر اشک میں ہے گنبدِ خضرا سجا ہوا