طالب کرم کا ہوں مرے آقا ﷺ، کرم کرم- نصابِ غلامی (2019)
طالب کرم کا ہوں مرے آقا ﷺ ، کرم کرم
لایا ہوں ایک حرفِ تمنا، کرم کرم
کوئی مرا رفیق ہے، ہمدم، نہ ہمسفر،
جنگل میں ہوں میں آج بھی تنہا، کرم کرم
دیوار جس کا سایہ بھی مجھ کو نہ تھا نصیب
اُس کا گرا ہے مجھ پہ یہ ملبہ، کرم کرم
اوڑھے ہوئے ہے دھوپ کی چادر مرا بدن
تشنہ بدن پہ ابر کا چھینٹا، کرم کرم
آقا ﷺ ، مہیب شامِ غریباں کی راکھ میں
کب تک لکھوں میں اپنا ہی نوحہ، کرم کرم
خوشبو کے لب پہ نعت کے دیکھے نہیں گلاب
اترا ہوا قلم کا ہے چہرہ، کرم کرم
سارا جہاں تو سارا جہاں ہے مگر حضور ﷺ
مقروض ہے مرا بھی قبیلہ، کرم کرم
امید کے چراغ جلاتا ہے، یانبی ﷺ
بستی کا بے چراغ دریچہ، کرم کرم
آقا ﷺ ہوائے تند میں اکھڑے کئی درخت
جائے کہاں غریب سی چڑیا، کرم کرم
آقا ﷺ ، ریاضؔ، خوفزدہ ہے کہاں چھپے
گردابِ ابتلا میں ہے کٹیا، کرم کرم