قافلہ اترے کبھی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف- نصابِ غلامی (2019)
قافلہ اترے کبھی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
پھر ملے آسودگی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
خلعتِ انوار میں ملبوس رہتی ہے سدا
رنگ و بو کی دلکشی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
آؤ آؤ مانگنے والو! چلو طیبہ چلیں
بٹ رہی ہے روشنی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
خوشبوؤں نے کھول لی ہے میری نعتوں کی بیاض
سرخرو ہو شاعری، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
اک کلی ہاتھوں میں خوشبو کے لیے صدہا چراغ
شاخِ دل پر ہے کھلی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
نور کی برسات میں بھیگے ہوئے کوہ و دمن
ہے دھنک بھی سرمدی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
آؤ اپنی جھولیاں بھرتے رہیں شام و سحر
ہمسفر، کیا ہے کمی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
مَیں کہ تصویرِ ادب بن کر گذاروں پھول سی
لمحہ لمحہ زندگی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
کب تلک بنجر زمینوں میں اگائے گا سراب
لوٹ آئے آدمی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
آپ ﷺ کے قدمَین کی خیرات ہے سب، اس لیے
حشر تک خلقت رہی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
اب کھُلا ہے عمر بھر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد
خیمہ زن ہے ہر خوشی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
ہاں، مجھے معلوم ہے لکھتی ہے توصیفِ حضور ﷺ
میری آنکھوں کی نمی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
آرزو ہے وقتِ رخصت لب پہ ہو صلِّ علیٰ
سانس نکلے آخری، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
روزِ محشر دوسرے مدحت نگاروں کی طرح
مغفرت میری ہوئی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
راستے سارے رواں ہیں جانبِ شہرِ رسول ﷺ
جا رہی ہے ہر گلی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
میری کشتِ روح پیاسی تھی ہزاروں سال سے
کیا ہوئی تشنہ لبی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
قریہ قریہ امن کی خیرات ہے بانٹی گئی
نسلِ آدم جب جھکی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
زرفشاں ہے نیلگوں آفاق سے، شام و سحر
عافیت کی چاندنی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
شہرِ طیبہ میں سکونت کی کریں ہم التجا
ہو، ہوا سے دوستی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
آرزو ہے، یاخدا، اب حشر تک مہکی رہے
کشتِ جاں پھولوں بھری، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
کیا مقدّر کی بلندی ہے مری کلکِ سخن
یہ تری جلوہ گری، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
کُل جہاں ہے آپ ﷺ کے قدمَین کا صدقہ، ریاضؔ
میری بگڑی بھی بنی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
سنگ اپنوں نے بہت تضحیک کے پھینکے، ریاضؔ
آؤ چلتے ہیں ابھی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف
وہ صبا تھی جو پلٹ آئی مدینے سے، ریاضؔ
ہم کھڑے ہیں آج بھی، آقا ﷺ کے قدموں کی طرف