موسمِ سبز شاخوں پہ اترا جھوم کر نعت کی دل کشی کا- نصابِ غلامی (2019)
موسمِ سبز شاخوں پہ اترا، جھوم کر، نعت کی دلکشی کا
بھر گیا خوشبوؤں سے ہے آنچل، آج بھی پھول کی پنکھڑی کا
اُن ﷺ کی دہلیز کا لے کے بوسہ، ہر دعا عرشِ اعظم پہ پہنچی
اُن ﷺ کے در سے اٹھائے گا مشعل قافلہ جو بھی ہے روشنی کا
کیا جہالت مری تختیوں سے، حرفِ مدحت مٹائے گی آ کر
ہے صحیفہ مرے ہاتھ میں بھی، نعتِ سرکار ﷺ کی آگہی کا
دستِ بادِ صبا پر دھرے ہیں، آنسوؤں کے دیے چشمِ تر نے
جھک رہی ہیں ہوائیں ادب سے، کیا مقدر ہے نامہ بری کا
جشن برپا ہے عرشِ بریں پر، کہکشاں بچھ رہی ہے زمیں پر
کیا ولادت کے دن ہیں منّور، کیا یہ موسم ہے پاکیزگی کا
نور ہی نور چھایا رہے گا، تا ابد میری کلکِ ثنا پر
میرے افکارِ نو میں ہے روشن، عکس مدحت کی تابندگی کا
مطمئن ہوں مرے گھر کے بچے، نعت پڑھتے ہیں پڑھتے رہیں گے
ذکرِ میرِ امم ﷺ ، چاند راتو، بس وسیلہ ہے آسودگی کا
کیا مقدّر قلم نے ہے پایا، کیا خنک روشنی کا ہے سایہ
حشر میں بھی ریاضؔ آپ کے ہے ہاتھ میں آئنہ شاعری کا