کتنی طویل ہے یہ شبِ قریۂ جہول- نصابِ غلامی (2019)
کتنی طویل ہے یہ شبِ قریۂ جہول
ممکن مرے حضور ﷺ ہو پھر علم کا حصول
جب آئینہ فرشتے دکھائیں بروز حشر
چہرے پہ شہرِ سرورِ کونین کی ہو دھول
رکنے کا نام موت ہے طیبہ کے قافلو!
تاریخِ ارتقا کا فقط ہے یہی اصول
ہر پل خلش ضمیر کی زندہ ہے ہمسفر!
آنکھوں میں اشک ہائے ندامت کا ہے نزول
تنہا، اداس، خوف زدہ، پائمالِ غم
شاعر حضور ﷺ آپ ﷺ کا ہے آج بھی ملول
آقا ﷺ ، انہیں بھی نورِ بصیرت عطا کریں
نسلوں کا امتحاں ہے کسی رہنما کی بھول
اُن ﷺ کے نقوشِ پا کے وسیلے سے یاخدا!
ہوں بے نوا کے سارے ہی حرفِ دعا قبول
سرکار ﷺ شہرِ علم ہیں اس واسطے ریاضؔ
ہر ہر قدم پہ کھِلتے رہے آگہی کے پھول