امت کے مقدر کا گردش میں ستارا ہے- نصابِ غلامی (2019)
امت کے مقدّر کا گردش میں ستارا ہے
گرداب میں کشتی ہے اور دور کنارا ہے
طیبہ کے سوا خلقت جائے تو کہاں جائے
آقا ﷺ ، بھری دنیا میں اب کون ہمارا ہے
اے چشمِ طلب تیری میں کیوں نہ بلائیں لوں
ہر لمحہ مدینے کی جنت میں گذارا ہے
ہے عشقِ محمد ﷺ کی ہر سمت گھنی چھاؤں
گرتا ہوا جھرنا ہے، بہتا ہوا دھارا ہے
موسم شبِ ماتم کا اب رختِ سفر باندھے
ہم نے بھی مدینے کے والی کو پکارا ہے
دامن ہے تہی اپنا کب حشر کے میداں میں
آقائے مکرّم ﷺ کی رحمت کا سہارا ہے
یہ وقت نے لکھا ہے تاریخ کے چہرے پر
ہر دور تمہارا تھا، ہر دور تمہارا ہے
ہیں رقصِ مسلسل میں بستی کی ہوائیں بھی
سانسوں میں ریاض اسمِ سرکار ﷺ اتارا ہے