بیان حمد، سر شب، مرے خدا ہو گی- نصابِ غلامی (2019)
بیان حمد، سرِ شب، مرے خدا ہو گی
ترے حبیبِ مکرّم ﷺ کی پھر ثنا ہو گی
لغت ادب سے حجابِ قلم اتارے گی
حروفِ نو کی بدن پر نئی قبا ہو گی
زمینِ شعر پہ اترے گی نور کی رم جھم
سروں پہ اپنے ستاروں بھری عبا ہو گی
مرے نبی ﷺ کی شفاعت کے سبز موسم کی
قیامِ حشر کے منظر سے ابتدا ہو گی
چراغ جلنے لگے ہیں مرے دریچے میں
حضور ﷺ ، آپ ﷺ کی رحمت پسِ دعا ہو گی
بشر، حضور ﷺ کے قدموں کی روشنی مانگے
زمین، ورنہ، عذابوں میں مبتلا ہو گی
ابد تلک مرے ہونٹوں پہ پھول مہکیں گے
لحد میں ساتھ مرے نعتِ مصطفیٰ ﷺ ہو گی
یہ کون دستکیں دیتا ہے نام لے لے کر
مدینہ پاک سے آئی ہوئی صبا ہو گی
کتابِ امن کی تفہیم گر نہیں ممکن
خدا کی ساری خدائی ہی بے نوا ہو گی
سنبھل سکی نہ اگر اب بھی اُمّتِ عاصی
ہمارے جرمِ ضعیفی کی یہ سزا ہو گی
تمام زخم پکاریں گے یارسول اﷲ ﷺ
درِ حضور ﷺ پہ کیا کیا نہ التجا ہو گی
مرا قلم بھی مرے ساتھ جاگتا ہے ریاضؔ
اِسے بھی لطف و کرم کی ردا عطا ہو گی