نبی ﷺ کے رابطے سے ہے خدا سے رابطہ باقی- نصابِ غلامی (2019)
نبی ﷺ کے رابطے سے ہے خدا کا رابطہ باقی
مرے دستِ طلب پر ہے فقط حرفِ دعا باقی
ابد تک رتجگوں کی کہکشاں اترے گی آنگن میں
رہے گی بعدِ محشر بھی یہ نعتِ مصطفیٰ ﷺ باقی
الٹ دی ہے بساطِ آرزو ہر حرفِ مبہم نے
کتابِ زندگانی کا نہیں ہے حاشیہ باقی
مَیں جس کی تنگناؤں میں بمشکل سانس لیتا ہوں
مری ارضِ بدن پر ہے ابھی وہ دائرہ باقی
محمد ﷺ نام مَیں نے خواب کے عالم میں چوما تھا
زباں پہ اسمِ احمد ﷺ کا وہی ہے ذائقہ باقی
اٹھا لایا ہوں اپنے نام کی تختی مدینے میں
مری شاخِ اَنا پر ہے ابھی اک خار سا باقی
اُسے اپنے نبی ﷺ کے امتی ہر گز نہیں بھولے
وہ رکھے گا زمیں پر بھی ہوا کا سلسلہ باقی
غلامی کی ردائے زر بدن پر اوڑھ کر نکلیں
غلامانِ پیمبر ﷺ میں نہیں یہ حوصلہ باقی
دعا لوٹی فلک سے تو یہ اس کے لب پہ جاری تھا
زمیں سے آسماں تک ہے کسی کا نقشِ پا باقی
مسافر ہار کر بیٹھے ہوئے ہیں راہ میں لیکن
مدینے کی طرف جاتا ہوا ہے راستہ باقی
ابھی کچھ دیر میرے ہاتھ میں جلتا رہے سورج
ابھی شامِ حوادث ہے مجھے ہے سامنا باقی
ابھی اُمّت کے سر پر تاج رکھنا ہے امامت کا
ابھی کونین کے والی ﷺ کا ہے یہ معجزہ باقی
مری مٹی کو مٹی میں ہے ملنا، یاخدا، لیکن
ہے جس میں گنبدِ خضرا، رہے وہ آئینہ باقی
اُسے اپنے نبی ﷺ کے اُمّتی ہر گز نہیں بھولے
ابھی ہے تاجدارِ انبیا کا واسطہ باقی
خدا باقی رہے گا اس لئے بعد قیامت بھی
رہے گی سرورِ عالم کی توصیف و ثنا باقی
کھڑے ہیں لشکری چاروں طرف کب سے یزیدوں کے
ریاضؔ اس عہدِ جمہوری میں بھی ہے کربلا باقی