منصب ہے مجھ کو اُن ﷺ کی ثنا کا ملا ہوا- نصابِ غلامی (2019)
منصب ہے مجھ کو اُن کی ثنا کا ملا، ہوا
میرے قلم کا سر ہے ورق پر جھکا ہوا
پرچم ثنائے مرسلِ آخر ﷺ لئے ہوئے
میں ہوں ہجومِ لطف و عطا میں گھرا ہوا
دستِ قلم پہ رکھے گئے نعت کے چراغ
خوشبو کا آج بھی ہے دریچہ کھلا ہوا
چہرہ مرا بھی آئینہ خانے سے کم نہیں
گرد و غبارِ راہِ نبی ﷺ میں اَٹا ہوا
صدیوں سے موجِ تند کے قرب و جوار میں
طیبہ کی ریت سے ہے گھروندا بنا ہوا
دشمن کو بھی امان ملی تو یہیں ملی
جس کا ہوا، حضور ﷺ کے در پر، بھلا ہوا
اُس کو عزیز سیرِ چمن ہو، نہیں نہیں
مدحت کا پھول جس کے ہو لب پر کھلا ہوا
ورنہ میں ہار بیٹھا تھا بازی حیات کی
نعت نبی ﷺ سنی تو مجھے حوصلہ ہوا
خوش بخت ہوں کہ لوحِ و قلم وہ عطا ہوئے
جن پر ہے عکسِ گنبدِ خضرا سجا ہوا
ہر ہر افق پہ نقش کفِ پا کے ہیں گلاب
ہر ہر افق پہ اُن ﷺ کا ہے میلہ لگا ہوا
ہر روشنی ہے نورِ محمد ﷺ کی خوشہ چیں
ہر سلسلہ ہے شہرِ نبی ﷺ سے ملا ہوا
طشتِ سخن میں بھیجے ہیں اشعار کے گلاب
شہرِ کرم سے آج بھی ہے رابطہ ہوا
آقا ﷺ مرے نقوش مٹانے کے واسطے
مجہول ساعتوں کا ہے لشکر تُلا ہوا
سرکار ﷺ ، چند سکوں کے تاوان کے لئے
دجل و فریب و شر کا ہے طوفاں اٹھا ہوا
سچ بولنے کے جرم کی پاداش میں حضور ﷺ
ہر شخص دوسرے کا ہے قاتل بنا ہوا
آنکھیں کریں تلاوتِ اسمِ نبی ﷺ ، ریاض
کب سے چراغِ دیدہ و دل ہے بجھا ہوا