اب کیا علاج ہو گا مرض کا طبیب سے- نصابِ غلامی (2019)
اب کیا علاج ہو گا مرض کا طبیب سے
اڑنے لگی ہے خاک بدن کی صلیب سے
ہر موئے تن کرم کا طلب گار و ملتجی
پرچم کھلا دعا کا ثنائے حبیب ﷺ سے
رکھتا ہوں اس کے ہاتھ پہ میں نعت کا چراغ
بادِ صبا گذرتی ہے جب بھی قریب سے
اب کے برس بھی پھول کھلیں گے گلاب کے
نغمے بکھر رہے ہیں لبِ عندلیب سے
اشکوں کے پھول دامنِ دل میں سمیٹ کر
نکلے گی روشنی مرے شہر غریب سے
بے چین مجھ کو رکھتی ہے طیبہ کی آرزو
لگتے ہیں اضطراب کے لمحے عجیب سے
اے بختِ شعر میں ترے اقبال پر نثار
میں نے ترا بھی نام سنا ہے نقیب سے
رہتا ہوں میں حرم کے مضافات میں ریاضؔ
دیکھا ہے میں نے بامِ فلک کو قریب سے