لوٹ کر میری نوائے مختصر آجائے گی- نصابِ غلامی (2019)
لوٹ کر میری نوائے مختصر آجائے گی
چشمِ تر کی جھیل سے لے کر گہر آ جائے گی
اب بساطِ آرزو پر روشنی رقصاں رہے
اب دیارِ شوق میں بادِ ہنر آجائے گی
جب حریمِ دل میں رکھوں گا ستایش کے چراغ
میرے گھر تک کہکشاں کی رہگذر آجائے گی
جب درودِ پاک سے مہکے گی شاخِ آرزو
چپکے چپکے میرے آنگن میں سحر آجائے گی
آج دھونے دے گناہوں کی سیاہی رات بھر
نیند کی اجلی ردا بھی چشمِ تر آجائے گی
پھر اٹھا ہے دستِ کشکولِ طلب بہر دعا
پھر شبیہِ گنبدِ خضرا نظر آجائے گی
بابِ رحمت کھل گیا دیوارِ رحمت میں ریاضؔ
صحنِ جاں میں اب ہوائے معتبر آجائے گی