اترا ہے شب میں نور کا زینہ سرِ قلم- نصابِ غلامی (2019)
اترا ہے شب میں نور کا زینہ سرِ قلم
لَو دے اٹھا ہے دل کا نگینہ سرِ قلم
باندھے ہوئے ہے ہاتھ لغت احترام سے
کیا خوب ہے سلیقہ، قرینہ سرِ قلم
اے ماہِ نور اُن ﷺ کے غلاموں کا لے سلام
گذرے گا اب یہ پورا مہینہ سرِ قلم
خیرالوریٰ کے دامنِ رحمت کو دیکھ کر
رقصاں ہوا جبیں کا پسینہ سرِ قلم
مدحت سرا ہوا ہے غلامِ شہِ حجاز ﷺ
سمٹے گا آنسوؤں کا خزینہ سرِ قلم
بکھرے گا زر خلوص و محبت کا شعر میں
مہکے گا خوشبوؤں کا دفینہ سرِ قلم
ٹھہرے گا جا کے ساحلِ شہرِ حضور ﷺ پر
نکلا ہے حسرتوں کا سفینہ سرِ قلم
الفاظ کیوں طواف نہ کرنے لگیں ریاضؔ
دل کو کیا ہے مَیں نے مدینہ سرِ قلم
حرفِ ثنا بھی وَجْد کے عالم میں ہے ریاضؔ
امشب بھی ہو گا گھر میں شبینہ سرِ قلم