اللہ سلامِ شوقِ ثنا خواں قبول ہو- زر معتبر (1995)
لِلّہ سلامِ شوقِ ثناخواں قبول ہو
سوز و گداز و ذوقِ سخنداں قبول ہو
نذرانہ لے کے آیا ہوں اشعار کا حضورؐ
میری دعائے نیم شبی ہاں قبول ہو
سوچیں سرِ قلم ہیں ثنا کے لئے گلاب
دل کے چمن کی بادِ بہاراں قبول ہو
ہر لفظ تیرےؐ در کی غلامی پہ مفتخر
یہ انتساب یہ مِرا عنواں قبول ہو
سانسوں میں اضطرابِ مسلسل ہے یا نبیؐ
اشکوں سے تر ہے دامنِ عصیاں قبول ہو
مشکور ہو یہ چشمِ عقیدت کا بھی خراج
آبِ رواں کا سرمدی طوفاں قبول ہو
ہونٹوں نے تھام رکھا ہے خورشیدِ آرزُو
بکھری ہوئی صدا کا گریباں قبول ہو
ہر ذرہ کائنات کا پڑھنے لگا درود
جذبوں کی کہکشاں ہے فروزاں قبول ہو
دیتا ہے تیرےؐ در پہ سلامی یہ آفتاب
سجدہ سحر کا نیّرِ تاباں قبول ہو
اے کعبۂ حیات کی دستارِ محترم
ہر دور میں تشکّرِ انساں قبول ہو
ہو باریاب شاخِ تمنّا کا انکسار
کانٹوں کا عجز اے گلِ خنداں قبول ہو
کچھ اور تنگ حلقۂ زنجیر ہو ابھی
آقاؐ یہ التجائے غلاماں قبول ہو
اقبال کی زمیں سے حرم کی زمین تک
اشکوں نے جو کیا ہے چراغاں قبول ہو
دامن میں ہے شکستہ تمنّاؤں کا سوال
کشکولِ روح میں ہے زرِ جاں قبول ہو
ہر لمحہ ہر صدی کا ترےؐ علم کی دلیل
حرفِ سپاسِ گردشِ دوراں قبول ہو
اے سیدالبشرؐ، مرے فن کو جواز دے
لفظوں میں جو کِھلا ہے گلستاں قبول ہو
میری نجات کا یہ وسیلہ بنے حضورؐ
اِک بے نوا غلام کا دیواں قبول ہو
ویران ہے ریاضؔ کی آنکھوں کی رہگذر
دیدار کی طلب مرے سلطاں قبول ہو