شعورِ بندگی سے یا خدا مجھ کو مشّرف کر- کتابِ التجا (2018)

شعورِ بندگی
مجھ کو عطا کرنا
کہ مَیں اوہام کی چادر میں ہوں لپٹا ہوا راہی
کہ مَیں اغراض کے پیراہنوں میں ہوں چھپا رہتا
کہ مَیں اپنے مفادِ زر کی زنجیروں کا ہوں قیدی
کہ مَیں جھوٹے خداؤں کی پرستش سے رہائی کے لیے یارب!
پکاروں تجھ کو صحرا میں
پکاروں تجھ کو اپنی ذات کے بے نور گنبد سے
شعورِ بندگی کا مَیں شرف مانگوں
شعورِ بندگی سے، یا خدا، مجھ کو مشرّف کر

مجھے تُو اپنے محبوبِ مکرمؐ کا دکھا رستہ
مجھے طیبہ کے دلکش موسموں میں سانس لینے کا ہنر دے دے
مجھے توفیق دے کہ مَیں
تری حمد و ثنا لکھّوں
مجھے اظہار کی دولت کے لاکھوں بحر و بر دینا
مجھے ایسا قلم دینا
علاوہ حمد کے جو نعت بھی سرکارؐ کی لکھے
اِسے حُبِّ نبیؐ کے تو عطا کرنا کئی موسم
حروفِ نواُسے تخلیق کرنے کا ہنر دینا
اِسے مہر ثنا کی روشنی دینا
اِسے عشقِ نبیؐ کے رتجگوں کی دلکشی دینا
اِسے محشر میں بھی اذنِ ثنا دینا مرے مالک!
اِسے میرے مفاداتِ حقیقی کا بنا وارث
نجاتِ اخروی کی یہ سند لکھّے سر محشر
ترے احکام کا پابند ہو یہ قصرِ شاہی میں
شعور بندگی
اِس کے بھی ہاتھوں کا بنے پرچم