یا خدا! مجھ پر بھی ہوں لوح و قلم کی بارشیں- کتابِ التجا (2018)
مستقل ہوں، یا خدا! مجھ پر کرم کی بارشیں
رات دن حبِّ رسولِ محتشمؐ کی بارشیں
مَیں کہ اِک مدحت نگارِ سیدِ کونینؐ ہوں
یا خدا! مجھ پر بھی ہوں لوح و قلم کی بارشیں
سب حروفِ آرزو اب رقص کے عالم میں ہیں
شامِ تنہائی میں کر دے کیف و کم کی بارشیں
ملتزم پر مَیں نے دیکھا ہے دعاؤں کا ہجوم
دیدۂ تر پر مسلسل ہوں حرم کی بارشیں
عظمتِ ماضی کو لوٹا دے تجھے تیری قسم
امتِ بے بس پہ ہوں ہر دم کرم کی بارشیں
در کھُلا رکھا ہے زنداں کا امیرِ شہر نے
ہو رہی ہیں تیرے بندوں پر ستم کی بارشیں
روز و شب ہیں آنسوؤں میں آج بھی بھیگے ہوئے
روز و شب ہوں رحمتِ میرِ اممؐ کی بارشیں
جاں نثارانِ نبیؐ کی مشکلیں آسان کر
ہوں اِدھر سرکارؐ کے نقشِ قدم کی بارشیں
کیا عرب کے آبِ رحمت پر ہمارا حق نہیں
کیا مقدّر میں ہمارے ہیں عجم کی بارشیں
ملتمس ہے گنبدِ خضرا کا دیوانہ ریاضؔ
اس کے پیڑوں سے اٹھیں رنج و الم کی بارشیں