حصارِ کرب میں رہتا ہوں حوصلہ دینا- کتابِ التجا (2018)
عبور جس کو میں کر لوں وہ مرحلہ دینا
نیا شعور، نئے دن کا ذائقہ دینا
تلاشِ رزق میں نکلا ہوا پرندہ ہوں
مجھے بھی خوشۂ گندم مرے خدا دینا
عجیب کرب کے عالم میں ہیں مرے بچے
حصارِ کرب میں رہتا ہوں حوصلہ دینا
ہر ایک شخص کی آنکھیں ہیں اس کے ماتھے پر
میں اجبنی ہوں، اکیلا ہوں، ہمنوا دینا
مرے خدا مری کشتی ہے گہرے پانی میں
ہر ایک سمت ہے پانی تو آسرا دینا
مرے خدا مرے چاروں طرف ہیں دیواریں
بہت اداس ہوں، مجھ کو بھی راستہ دینا
ریاضؔ بھی ترے محبوبؐ کا ثناگر ہے
اِسے بھی صاحبِ عزت کبھی بنا دینا