لاکھوں درود وردِ زبان و قلم رہے- ورد مسلسل (2018)
لاکھوں درود وردِ زبان و قلم رہے
اسمائے مصطفیٰ ﷺ مرے دل پر رقم رہے
آقا حضور ﷺ ، دھوپ نے جھُلسا دئیے بدن
ارضِ ہنر پہ خیمۂ ابرِ کرم رہے
اترے فضا میں نعتِ محمد ﷺ کی روشنی
ہر ہاتھ میں درودِ نبی ﷺ کا عَلَم رہے
میری گلی میں خلدِ نبی ﷺ کی پون چلے
خاکِ وطن سے دور غبارِ عدم رہے
اُن ﷺ کے ظہور ہی کی بدولت اے آسماں!
اہلِ عرب ازل سے ہمیں محترم رہے
ہر ہر افق پہ روشنی رکھتی رہی چراغ
ہر ہر افق پہ آپ ﷺ کے نقشِ قدم رہے
در پہ کھڑی ہے پھول اٹھائے ہوئے، حضور ﷺ
قدموں کے آس پاس ہی خاکِ عجم رہے
فکری مغالطوں کی فضائے شریر میں
صد شکر شہرِ جاں میں چراغِ حرم رہے
ہر شامِ ابتلا میں پیمبر ﷺ کے فیض سے
ہم مبتلائے کرب و بلا کم سے کم رہے
خوشبو سمیٹتی رہی بکھرے ہوئے گلاب
ذکرِ درِ حبیب ﷺ میں مصروف ہم رہے
امت کو التفات کی دولت نصیب ہو
صدیوں کے فاصلے پہ کتابِ الم رہے
اشکوں میں بھیگتی رہی فردِ عمل، ریاضؔ
مَحْشر کے روز سوچتی آنکھوں میں نم رہے