پھول، جگنو، تتلیاں جھک کر کریں اُن ﷺ کو سلام- ورد مسلسل (2018)
پھول، جگنو، تتلیاں جھک کر کریں اُن ﷺ کو سلام
آج کی مَیں شام لکھ دوں گا اِنہی تینوں کے نام
آج بھی آنگن میں برسیں آسمانوں سے گلاب
خوشبوئے اسمِ محمد ﷺ کا رہے گھر میں قیام
ہو مرا تاجِ مدینہ کی رعایا میں شمار
شہرِ طیبہ کی ہواؤ! مجھ سے بھی کرنا کلام
آج بھی اشکوں سے تر ہے اس کا دامانِ طلب
آپ ﷺ کے دربار میں ہے آج بھی حاضر غلام
آپ ﷺ کے دربار کا کہنا ہی کیا میرے حضور ﷺ
کتنی دلکش ہے مدینے کے گلی کوچوں کی شام
آپ ﷺ نے ہی بندگی کا ہم کو بخشا ہے شعور
حشر میں، محمود، آقا ﷺ آپ ﷺ ہی کا ہے مقام
بعد محشر کے بھی یارب، نعت میں لکھتا رہوں
میری عمرِ مختصر کو بھی ملے اذنِ دوام
آپ ﷺ کا ایک ایک فرماں ہے نصابِ زندگی
آج بھی روشن ہے، آقا ﷺ ، آپ ﷺ کا روشن پیام
سنگِ اسود آپ ﷺ کا ممنون ہے، آقا حضور ﷺ
مرکزِ رشد و ہدایت ہے وہی بیت الحرام
آپ ﷺ کے دم سے چراغاں ہے حریمِ ذات میں
آپ ﷺ ہی خیر البشر ﷺ ہیں آپ ﷺ ہی خیر الانام
آپ، ﷺ اﷲ کے ہیں محبوبِ مکرّم ﷺ ، یانبی ﷺ
سربراہِ انبیاء ہیں، آپ ﷺ ہی سب کے امام
یاد ہے جس کو ابھی طائف کی شامِ کربلا
وہ کبھی لیتا نہیں اپنے عدو سے انتقام
مَیں نے ہر ساعت کے ہاتھوں پر جلائے ہیں چراغ
ہے یہی میری نجاتِ اُخروی کا اہتمام
حَشْر کا دن ہے، سوا نیزے پہ سورج ہے تو کیا
محفلِ میلاد کا آؤ کریں ہم انتظام
ہم تعصب کی کسی گھاٹی میں اتریں کس لئے
عدل پر مبنی ہے سلطانِ مدینہ کا نظام
محترم اصحابِؓ آقا ﷺ ، محترم آلِ نبی ﷺ
مجھ پہ واجب نسبتوں کا ہے ازل سے احترام
التجا ہے یہ ریاضِؔ بے نوا کی، یاخدا!
ہو عطا کلکِ ثنا کو آج بھی ماہِ تمام